چہل قدمی یا پیدل چلنا ایسی بہترین ورزش ہے جو نہایت مفید ہونے کے ساتھ ساتھ بالکل مفت بھی ہے کیونکہ اس ورزش کیلئے نہ کسی کلب کی رکنیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے نہ کسی طرح کے آلات ورزش خریدنے کی‘ کسی بکنگ یا ریزوریشن کے بغیر آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں چلنا شروع کردیجئے۔ چہل قدمی کیلئے چونکہ کسی مخصوص جگہ آنا جانا نہیں پڑتا اس لیے وقت کی بچت ہوتی ہے دوسرا اسے شروع کرنے سے قبل کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی اور اہم بات یہ ہے کہ ورزشوں اور کھیلوں کی تمام اقسام میں چہل قدمی ہی ایسی ورزش ہے جس میں چوٹ لگنے اور زخمی ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ چہل قدمی ہی ایک ورزش ہے جس کا مشورہ ہزاروں معالج اپنے لاکھوں مریضوں کو دیتے ہیں خواہ وہ دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا شخص ہو یا جوڑوں کے درد اور ذیابیطس کے شکار افراد ہوں۔ دراصل چہل قدمی سے نہ صرف جسم چست رہتا ہے بلکہ امراض پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ جدید تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ پیدل چلنا ذہنی دباؤ کو کم کردیتا ہے ہم جب ورزش کرتے ہیں تو ہمارے دماغ سے ایک خاص قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہوجاتی ہے اس رطوبت کو ’انڈروفنس‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ رطوبت اعصاب پر سکون بخش اثرات مرتب کرتی ہے جس کے باعث ہمارا جسم اور دماغ دونوں سکون اور آرام محسوس کرتے ہیں۔ یہ رطوبت ایسی نشہ آور شے ہے جسے ہمارا جسم خود بناتا ہے اور اس میں عام طور پر ملنے والی نشہ آور اشیاء مثلاً افیون یا الکوحل وغیرہ کا شائبہ تک نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ ورزش یا چہل قدمی کے بعد نیند بہت اچھی آتی ہے۔ جو لوگ زیادہ پیدل چلتے ہیں وہ بہت سی ادویات سے بے نیاز ہوجاتے ہیں مثلاً خواب آور گولیاں‘ درد دور کرنے والی ادویات‘ قبض اور بدہضمی سے نجات حاصل کرنے کیلئے گولیاں حتیٰ کہ بعض سنجیدہ امراض میں مبتلا مریض جب زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں تو اپنے مرض کو بھول جاتے ہیں۔
پیدل چلنے سے جسم کے عضلات اور رگ پٹھے مضبوط رہتے ہیں جسم میں دوران خون پوری طرح اور آسانی سے جاری رہتا ہے اس کے نتیجے میں قلب ہر بار کم پڑتا ہے پھر یہ جسم کے ہر چھوٹے بڑے حصے کو آکسیجن کافی مقدار میں فراہم ہوجاتی ہے کھانا سہولت کے ساتھ ہضم ہوجاتا ہے۔ نظام ہضم سے متعلق امراض لاحق نہیں ہوتے۔ جسم کے جوڑ کھلے رہتے ہیں کسی قدر پسینہ آکر جسم سےغیر ضروری پانی اور نمکیات خارج ہوجاتے ہیں۔ وزن کرنے والے لوگوں کیلئے چہل قدمی بہت زیادہ مفید ہے۔ چہل قدمی سے جسم میں جمع شدہ حرارے (کیلوریز) خرچ ہوجاتے ہیں اگر آہستہ رفتار سے خوری کی جائے یعنی دو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تو ایک گھنٹہ میں 250 حرارے خرچ ہوجاتے ہیں تین میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چہل قدمی کی صورت میں 350 حرارے خرچ ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس طریقہ پر عمل کرتے ہوئے 3500 حرارے خرچ ہوجائیں تو تقریباً ایک پونڈ جسمانی وزن کم کیا جاسکتا ہے یہ ضرور ہے کہ چہل قدمی کے نتیجے میں بھوک بھی بڑھتی ہے لیکن بھوک میں یہ اضافہ اتنا نہیں ہے جس قدر کہ جسمانی وزن میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔چہل قدمی کیلئے وقت کی قید نہیں ہے لیکن چار اوقات میں ٹہلنا طبی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے یعنی صبح و شام‘ رات کے کھانےکے بعد اور رات کو سونے سے قبل‘ کس کیلئے کون سا وقت چہل قدمی کیلئے مفید ہے۔ رات کھانے کے بعد فوراً ٹہلنا ان لوگوں کیلئے مفید ہے جن کا نظام ہاضمہ کمزور ہو انہیں بھوک نہ لگتی ہو یا وہ قبض میں مبتلا ہوں۔ ضعیف اور کمزور افراد کو جو بیماری سے اٹھے ہوں کھانا کھانے کے بعد ٹہلنا چاہیے لیکن جن لوگوں کا وزن بڑھا ہوا ہو‘ فشار خون یا دل کے امراض میں مبتلا ہوں یا ان کے کولیسٹرول کی زیادتی ہو وہ خالی پیٹ چہل قدمی کریں۔ ایسے لوگ جنہیں نیند ٹھیک طرح نہ آتی ہو یا نیند کے عالم میں ڈراؤنے خواب نظر آتے ہوں یا کھانا کھانے کے بعد سینے میں جلن ہوتی ہو انہیں چاہیے کہ وہ رات کو سونے سے قبل کچھ دیر ٹہل لیا کریں۔ ذہنی طور پر پریشان اور تفکرات یں گھرے ہوئے لوگ بھی اگر رات کو سونے سے پہلے تھوڑی سی چہل قدمی کرلیں تو اعصابی کشیدگی کم ہوجاتی ہے۔ چہل قدمی کے چند اہم فوائد مختصراً یہ ہیں:۔
1۔ کمر کے درد کو کم کرتی ہے۔ 2۔ پیٹ کو کم کرکے سمارٹ بناتی ہے۔ 3۔ اس سے فشار خون (بلڈپریشر) کم ہوجاتا ہے۔ 4۔کولیسٹرول کم ہوجاتا ہے۔ 5۔دل کے دورے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ 6۔ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ 7۔جسم کے جوڑ بہتر ہوجاتے ہیں۔ 8۔ قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ 9۔ بے چینی (ایگزائٹی) اور جذباتی تناؤ (ٹینشن) کم ہوجاتا ہے۔ 10۔ عمر میں اضافے کی وجہ سے ہڈیوں کی فرسودگی کی رفتار کم کرتی ہے۔
آئیے دل کو صحت مند بنائیں
دل کو صحت مند بنانے کیلئے درج ذیل اصولوں کی پابندی کریں۔ 1۔ سادہ غذا استعمال کریں‘ کم چکنائی‘ کم شکر اور کم نمک والی غذا متوازن ہوگی۔ 2۔ وزن زیادہ نہ بڑھنے دیں‘ روزانہ ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کی عادت ڈالیں۔ 3۔ سگریٹ نوشی ترک کریں‘ دوسروں کی سگریٹ کے چھوٹے ہوئے دھوئیں سے بچیں۔ 4۔ ذہنی دباؤ سے اپنے آپ کو بچائیں۔ 5۔بلڈپریشر مستقل چیک کراتے رہیں‘ اسے نارمل رکھیں۔ 6۔ ذیابیطس سے بچنے کی کوشش کریں۔ 7۔اپنے کولیسٹرول لیول کو بڑھنے نہ دیں۔ مزید سال میں ایک مرتبہ اپنا مکمل طبی معائنہ ضرور کروائیں۔
پاکیزہ سوچ: حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ جب مجھے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو تین وجوہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ 1۔ اس سے بڑی مصیبتیں بے شمار تھیں اللہ تعالیٰ نے ان سے بچالیا۔ 2۔ یہ عارضی تکلیف میرے مستقل گناہوں کا کفارہ بنی۔ 3۔ یہ تکلیف میرے مال و جان پر آئی ہے‘ شکر ہے کہ ایمان پر نہیں آئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں